وَ کَیۡفَ تَاۡخُذُوۡنَہٗ وَ قَدۡ اَفۡضٰی بَعۡضُکُمۡ اِلٰی بَعۡضٍ وَّ اَخَذۡنَ مِنۡکُمۡ مِّیۡثَاقًا غَلِیۡظًا﴿۲۱﴾

۲۱۔ اور دیا ہوا مال تم کیسے واپس لے سکتے ہو جب کہ تم ایک دوسرے سے مباشرت کر چکے ہو اور وہ تم سے شدید عہد و قرار لے چکی ہیں؟

20۔21۔ ایک شخص محض اپنی خواہشات کی بنا پر اپنی موجودہ بیوی کو طلاق دے کر دوسری عورت سے شادی کرنا چاہتا ہے، اس صورت میں اگر وہ اپنی زوجہ کو حق مہر میں مال دے چکا ہے تو اس کے لیے جائز نہیں ہے کہ یہ پورا مال یا اس میں سے ایک حصہ طلاق کے معاوضہ میں واپس لے لے۔

دوسری آیت میں فرمایا حق مہر واپس لینا اس لیے جائز نہیں ہے کہ تم نے آپس میں ازدواجی مباشرت کی ہے اور عورت نے اپنے وجود کو تمہارے حوالہ کیا ہے اور تم نے آپس میں عقد و پیمان کیا ہے۔