لَتُبۡلَوُنَّ فِیۡۤ اَمۡوَالِکُمۡ وَ اَنۡفُسِکُمۡ ۟ وَ لَتَسۡمَعُنَّ مِنَ الَّذِیۡنَ اُوۡتُوا الۡکِتٰبَ مِنۡ قَبۡلِکُمۡ وَ مِنَ الَّذِیۡنَ اَشۡرَکُوۡۤا اَذًی کَثِیۡرًا ؕ وَ اِنۡ تَصۡبِرُوۡا وَ تَتَّقُوۡا فَاِنَّ ذٰلِکَ مِنۡ عَزۡمِ الۡاُمُوۡرِ﴿۱۸۶﴾

۱۸۶۔ (مسلمانو!)تمہیں ضرور اپنے مال و جان کی آزمائشوں کا سامنا کرنا ہو گا اور تم ضرور اہل کتاب اور مشرکین سے دل آزاری کی باتیں کثرت سے سنو گے اور اگر تم صبر کرو اور تقویٰ اختیار کرو تو یہ معاملات میں عزم راسخ (کی علامت) ہے۔

186۔ اس آیۂ شریفہ میں اموال و انفس کے امتحان کے ساتھ ایک نفسیاتی حربے کا بھی ذکر ہوا ہے۔ اہلِ کتاب اور مشرکین کے اس حربے کا مسلمانوں کو صبر و استقلال کے ساتھ مقابلہ کرنا ہو گا۔ چنانچہ اسلام کے خلاف طعن و تشنیع اور الزام تراشی پر مبنی ان کے نشریاتی ادارے آج بھی مصروف کار ہیں۔