کُلُّ نَفۡسٍ ذَآئِقَۃُ الۡمَوۡتِ ؕ وَ اِنَّمَا تُوَفَّوۡنَ اُجُوۡرَکُمۡ یَوۡمَ الۡقِیٰمَۃِ ؕ فَمَنۡ زُحۡزِحَ عَنِ النَّارِ وَ اُدۡخِلَ الۡجَنَّۃَ فَقَدۡ فَازَ ؕ وَ مَا الۡحَیٰوۃُ الدُّنۡیَاۤ اِلَّا مَتَاعُ الۡغُرُوۡرِ﴿۱۸۵﴾

۱۸۵۔ہر جاندار کو موت کا ذائقہ چکھنا ہے اور تمہیں تو قیامت کے دن پورا اجر و ثواب ملے گا (در حقیقت) کامیاب وہ ہے جسے آتش جہنم سے بچا کر جنت میں داخل کر دیا جائے، (ورنہ) دنیاوی زندگی تو صرف فریب کا سامان ہے۔

185۔ یہ ارضی زندگی عارضی ہے۔ اس نے گزر جانا ہے۔ اس وقتی زندگی کو کامیابی اور ناکامی کا معیار نہیں بنانا چاہیے۔ یہاں کسی کو فراوان نعمتیں دی گئی ہیں، کوئی جاہ و جلالت کی کرسی پر متمکن ہے تو کوئی مصائب و مشکلات میں مبتلا ہے۔ یہ امور حق و باطل اور کامیابی و ناکامی کے حتمی نتائج نہیں ہیں۔اس آزمائشی اور وقتی زندگی میں اجر و ثواب کی توقع نہ رکھو۔ یہ دار عمل ہے، دار ثواب نہیں ہے۔ اس لیے روز قیامت سارے کا سارا اجر و ثواب پاؤ گے۔