مَا کَانَ اللّٰہُ لِیَذَرَ الۡمُؤۡمِنِیۡنَ عَلٰی مَاۤ اَنۡتُمۡ عَلَیۡہِ حَتّٰی یَمِیۡزَ الۡخَبِیۡثَ مِنَ الطَّیِّبِ ؕ وَ مَا کَانَ اللّٰہُ لِیُطۡلِعَکُمۡ عَلَی الۡغَیۡبِ وَ لٰکِنَّ اللّٰہَ یَجۡتَبِیۡ مِنۡ رُّسُلِہٖ مَنۡ یَّشَآءُ ۪ فَاٰمِنُوۡا بِاللّٰہِ وَ رُسُلِہٖ ۚ وَ اِنۡ تُؤۡمِنُوۡا وَ تَتَّقُوۡا فَلَکُمۡ اَجۡرٌ عَظِیۡمٌ﴿۱۷۹﴾

۱۷۹۔اللہ مومنوں کو اس حال میں رہنے نہیں دے گا جس حالت میں اب تم لوگ ہو اور یہاں تک کہ پاک (لوگوں) کو ناپاک (لوگوں) سے الگ کر دے اور اللہ تمہیں غیب کی باتوں پر مطلع نہیں کرے گا بلکہ ( اس مقصد کے لیے) اللہ اپنے رسولوں میں سے جسے چاہتا ہے منتخب کر لیتا ہے پس تم اللہ اور اس کے رسولوں پر ایمان لے آؤ، اگر تم ایمان لے آؤ گے اور تقویٰ اختیار کرو گے تو تمہیں اجر عظیم ملے گا۔

179۔ اللہ تعالیٰ کا یہ فیصلہ ہے کہ آزمائش و امتحان کے ذریعے مومن و منافق میں امتیاز ہو جائے۔ دوسری صورت یہ ہو سکتی تھی کہ اللہ یہ کام علم غیب سے آگاہی کے ذریعے انجام دے اور بتا دے کہ مومن کون ہے اور منافق کون ہے۔ لیکن اللہ تعالیٰ ایسا نہیں کرتا کیونکہ حکمت الٰہی یہ ہے کہ ایمان و نفاق کا تعیّن عمل و کردار کے ذریعے ہو۔