اَلَّذِیۡنَ اسۡتَجَابُوۡا لِلّٰہِ وَ الرَّسُوۡلِ مِنۡۢ بَعۡدِ مَاۤ اَصَابَہُمُ الۡقَرۡحُ ؕۛ لِلَّذِیۡنَ اَحۡسَنُوۡا مِنۡہُمۡ وَ اتَّقَوۡا اَجۡرٌ عَظِیۡمٌ ﴿۱۷۲﴾ۚ

۱۷۲۔جنہوں نے زخم کھانے کے بعد بھی اللہ اور رسول کے حکم کی تعمیل کی، ان میں سے جو لوگ نیکی کرنے والے اور تقویٰ والے ہیں، ان کے لیے اجر عظیم ہے۔

172۔ اصحاب رسول میں دو بھائی احد کی جنگ میں شریک تھے اور دونوں مجروح تھے جب رسول اللہ ﷺ نے سفیانی فوج کے تعاقب کا حکم دیا تو یہ دونوں مجروح بھائی زخمی حالت میں اس خیال سے نکلے کہ نہ معلوم ہمیں پھر رسول اللہ ﷺ کی معیت میں جنگ کرنے کی سعادت حاصل ہو گی یا نہیں۔

اس آیت میں نہایت قابل توجہ نکتہ یہ ہے کہ اجر عظیم کا وعدہ سب لبیک کہنے والوں کے لیے نہیں بلکہ ان میں سے نیکی کرنے والوں اور تقویٰ اختیار کرنے والوں کے لیے ہے۔ کیونکہ بظاہر لبیک کہنے کے اور بھی عوامل ہو سکتے ہیں۔ چنانچہ دوسری جنگوں میں رونما ہونے والی صورت حال شاہد ہے کہ لشکر اسلام میں مختلف قسم کے لوگ ہوتے تھے جو بظاہر سب ہی جنگ میں حاضر ہونے کے لیے اللہ اور رسول ﷺ کی آواز پر لبیک کہتے تھے، لیکن اَحۡسَنُوۡا اور وَ اتَّقَوۡا کے مقام پر فائز نہ تھے۔