وَ لَا تَحۡسَبَنَّ الَّذِیۡنَ قُتِلُوۡا فِیۡ سَبِیۡلِ اللّٰہِ اَمۡوَاتًا ؕ بَلۡ اَحۡیَآءٌ عِنۡدَ رَبِّہِمۡ یُرۡزَقُوۡنَ﴿۱۶۹﴾ۙ

۱۶۹۔ اور جو لوگ راہ خدا میں مارے گئے ہیں قطعاً انہیں مردہ نہ سمجھو بلکہ وہ زندہ ہیں، اپنے رب کے پاس سے رزق پا رہے ہیں۔

169۔ منافقین کے اس طنز کہ مسلمان بے ڈھنگی لڑائی کی وجہ سے مارے گئے، کا جواب ہے۔ جو لوگ راہ خدا میں مارے جاتے ہیں وہ زندہ ہیں، کیونکہ موت شعور سلب ہو نے سے عبارت ہے۔ شہید چونکہ رزق پاتے ہیں، لہٰذا وہ شعور کی زندگی گزار رہے ہیں۔ اللہ سے رزق پانے کا لازمہ خوشی و مسرت ہے۔ انہیں نہ خوف لاحق رہتا ہے اور نہ حزن و ملال، کیونکہ کسی موجودہ آسائش کے سلب ہونے کا خطرہ ہو تو خوف لاحق ہوتا ہے اور سلب ہو جائے تو حزن لاحق ہو جاتا ہے۔ اللہ کے ہاں رزق پانے کے بعد اس کے سلب ہونے کا کوئی خوف قابل تصور نہیں ہے اور یہ رزق چونکہ ابدی ہے اور اس کے چھن جانے کی نوبت نہیں آتی اس لیے حزن بھی قابلِ تصور نہیں ہے۔