اَوَ لَمَّاۤ اَصَابَتۡکُمۡ مُّصِیۡبَۃٌ قَدۡ اَصَبۡتُمۡ مِّثۡلَیۡہَا ۙ قُلۡتُمۡ اَنّٰی ہٰذَا ؕ قُلۡ ہُوَ مِنۡ عِنۡدِ اَنۡفُسِکُمۡ ؕ اِنَّ اللّٰہَ عَلٰی کُلِّ شَیۡءٍ قَدِیۡرٌ﴿۱۶۵﴾

۱۶۵۔ (مسلمانو! ) جب تم پر ایک مصیبت پڑی تو تم کہنے لگے: یہ کہاں سے آئی؟ جبکہ اس سے دگنی مصیبت تم (فریق مخالف پر)ڈال چکے ہو، کہدیجئے: یہ خود تمہاری اپنی لائی ہوئی مصیبت ہے، بے شک اللہ ہر چیز پر قادر ہے۔

165۔ حق پر ہونے کا یہ مطلب نہیں کہ وہ علل و اسباب سے بالاتر ہیں۔ یہ شکست خود تمہاری خیانت اور قیادت کے احکام سے انحراف کا نتیجہ ہے۔ ایسا نہیں ہو سکتا کہ تم خیانت کرو اور اس کا نتیجہ فتح و نصرت کی صورت میں سامنے آئے۔ نیز تم قیادت کی نافرمانی کرو اور اس کا نتیجہ عزت و جلالت ہو۔ اس کے باوجود اس صدمے کی تخفیف کی خاطر جنگ بدر کے ساتھ موازنہ فرمایا کہ تم نے وہاں ان کے ستر مارے اور ستر اسیر بنائے اور آج تمہارے صرف ستر افراد شہید ہوئے۔