وَ مَا کَانَ لِنَبِیٍّ اَنۡ یَّغُلَّ ؕ وَ مَنۡ یَّغۡلُلۡ یَاۡتِ بِمَا غَلَّ یَوۡمَ الۡقِیٰمَۃِ ۚ ثُمَّ تُوَفّٰی کُلُّ نَفۡسٍ مَّا کَسَبَتۡ وَ ہُمۡ لَا یُظۡلَمُوۡنَ﴿۱۶۱﴾

۱۶۱۔ اور کسی نبی سے یہ نہیں ہو سکتا کہ وہ خیانت کرے اور جو کوئی خیانت کرتا ہے وہ قیامت کے دن اپنی خیانت کی ہوئی چیز کو (اللہ کے سامنے)حاضر کرے گا، پھر ہر شخص کو اس کے اعمال کا پورا بدلہ دیا جائے گا اور ان پر ظلم نہیں کیا جائے گا۔

161۔ بعض روایات کے مطابق یہ آیت ان تیر اندازوں کے بارے میں نازل ہوئی جن کو رسول اللہ ﷺ نے عقب لشکر کی حفاظت کے لیے بٹھایا تھا۔ انہوں نے اس بدگمانی کی بنا پر رسول اللہ ﷺ کی نافرمانی کی کہ بعد میں ان کے ساتھ خیانت ہو گی اور غنیمت میں برابر کا حصہ نہیں ملے گا۔ اس آیت میں ان کی سرزنش ہو رہی ہے کہ کسی نبی سے اس قسم کی خیانت سرزد نہیں ہوتی۔