وَ مَا کَانَ لِنَفۡسٍ اَنۡ تَمُوۡتَ اِلَّا بِاِذۡنِ اللّٰہِ کِتٰبًا مُّؤَجَّلًا ؕ وَ مَنۡ یُّرِدۡ ثَوَابَ الدُّنۡیَا نُؤۡتِہٖ مِنۡہَا ۚ وَ مَنۡ یُّرِدۡ ثَوَابَ الۡاٰخِرَۃِ نُؤۡتِہٖ مِنۡہَا ؕ وَ سَنَجۡزِی الشّٰکِرِیۡنَ﴿۱۴۵﴾

۱۴۵۔ اور کوئی جاندار اذن خدا کے بغیر نہیں مر سکتا، اس نے (موت کا) وقت مقرر کر کے لکھ رکھا ہے اور جو (شخص اپنے اعمال کا) صلہ دنیا میں چاہے گا اسے ہم دنیا میں دیں گے اور جو آخرت کے ثواب کا خواہاں ہو گا اسے آخرت میں دیں گے اور ہم عنقریب شکر گزاروں کو اچھا صلہ دیں گے۔

145۔ یہاں میدان جنگ سے بھاگنے والوں کو تنبیہ کرنا بھی مقصود ہے کہ جنگ سے فرار کے ذریعے تم اپنی موت کو ٹال نہیں سکتے۔ لہٰذا موت کے خوف سے فرار اختیار کرنا اس عقیدے کے منافی ہے کہ موت و حیات اللہ کے ہاتھ میں ہے نیز وہ راہ خدا میں قتل ہونے سے بچ کر صرف دنیا حاصل کرنا چاہتے ہیں اور آخرت کی حیات ابدی کا عقیدہ نہیں رکھتے۔