قَدۡ خَلَتۡ مِنۡ قَبۡلِکُمۡ سُنَنٌ ۙ فَسِیۡرُوۡا فِی الۡاَرۡضِ فَانۡظُرُوۡا کَیۡفَ کَانَ عَاقِبَۃُ الۡمُکَذِّبِیۡنَ﴿۱۳۷﴾

۱۳۷۔تم سے پہلے مختلف روشیں گزر چکی ہیں پس تم روئے زمین پر چلو پھرو اور دیکھو کہ جھٹلانے والوں کا کیا انجام ہوا۔

137۔ قرآن اقوام عالم کی سرگزشت کا مطالعہ کرنے کے لیے سِیۡرُوۡا فِی الۡاَرۡضِ زمین کے مطالعاتی سفر کی دعوت دیتا ہے۔جابر بادشاہوں، ظالم حکمرانوں اور خونخوار فرعونوں کے باقی ماندہ آثار بتلاتے ہیں کہ کسی زمانے میں ان قصور و محلات میں کچھ لوگ اَنَا رَبُّكُمُ الْاَعْلٰى کے مدعی تھے اور اپنی ہوس رانی میں بدمست ہو کر انسانیت سوز جرائم کا ارتکاب کیا کرتے تھے اور کسی قسم کی اقدار پر ایمان نہیں رکھتے تھے۔ آج انہی لوگوں کے محلات ویرانوں میں بدل گئے ہیں۔ ان کی ہڈیاں خاک ہو چکی ہیں، جو آنے والی نسلوں کے لیے عبرت بن گئی ہیں۔ انہوں نے چند روزہ عیش و نوش میں اپنی ابدی زندگی کو برباد کیا اور آخرکار اس دنیا کی زندگی بھی ہار بیٹھے۔ آج ان ویرانوں سے ان کی بوسیدہ ہڈیاں آواز دے رہی ہیں کہ دیکھ لو تکذیب کرنے والوں کا کیا انجام ہوا ہے۔