اِنۡ تَمۡسَسۡکُمۡ حَسَنَۃٌ تَسُؤۡہُمۡ ۫ وَ اِنۡ تُصِبۡکُمۡ سَیِّئَۃٌ یَّفۡرَحُوۡا بِہَا ؕ وَ اِنۡ تَصۡبِرُوۡا وَ تَتَّقُوۡا لَا یَضُرُّکُمۡ کَیۡدُہُمۡ شَیۡـًٔا ؕ اِنَّ اللّٰہَ بِمَا یَعۡمَلُوۡنَ مُحِیۡطٌ﴿۱۲۰﴾٪

۱۲۰۔اگر تمہیں آسودگی میسر آتی ہے تو (وہ) انہیں بری لگتی ہے اور اگر تم پر کوئی مصیبت آتی ہے تو وہ اس پر خوش ہوتے ہیں اور اگر تم صبر کرو اور تقوی اختیار کرو تو ان کی فریب کاری تمہیں کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتی، بے شک اللہ ان کے تمام اعمال پر احاطہ رکھتا ہے۔

120۔ دشمن کی باطنی خباثت کی نشاندہی ہو رہی ہے اور ساتھ ہی ایک بشارت بھی ہے کہ وہ مسلمانوں کا کچھ بھی نہیں بگاڑ سکتے۔ البتہ اس کی دو شرائط ہیں: صبر و استقامت اور تقویٰ۔ آج کے مسلمان اپنی عظمت رفتہ کو واپس لینا چاہیں تو قرآن نے اس کا طریقہ کار بتا دیا ہے کہ وہ صبر اور تقویٰ اختیار کریں۔ نہایت تلخ تجربات سے ثابت ہو چکا ہے کہ دشمن کس قدر عیار ہے۔ اس کی طاقت کے مقابلے میں اگر مسلمان طاقت نہیں رکھتے تو ان کی عیاری کا مقابلہ صبر، اسلامی تعلیمات کی پابندی اور تقویٰ ہی کے ذریعے ہو سکتا ہے۔