قُلۡ یٰۤاَہۡلَ الۡکِتٰبِ لِمَ تَصُدُّوۡنَ عَنۡ سَبِیۡلِ اللّٰہِ مَنۡ اٰمَنَ تَبۡغُوۡنَہَا عِوَجًا وَّ اَنۡتُمۡ شُہَدَآءُ ؕ وَ مَا اللّٰہُ بِغَافِلٍ عَمَّا تَعۡمَلُوۡنَ﴿۹۹﴾

۹۹۔ کہدیجئے : اے اہل کتاب ! تم ایمان لانے والوں کو راہ خدا سے کیوں روکتے ہو؟ تم چاہتے ہو اس راہ میں کجی آئے حالانکہ تم خود اس پر شاہد ہو (کہ وہ راہ راست پر ہیں) اور اللہ تمہاری حرکتوں سے غافل نہیں ہے۔

98۔ 99 کھانے کی چیزوں کی حرمت و حلیت، کعبے کی قداست و قدامت اور اس کے حضرت ابراہیم علیہ السلام کے ساتھ ربط و نسبت اور دیگر حقائق سے پردہ اٹھانے کے بعد اب ان آیات میں ارشاد ہو رہا ہے کہ اے اہل کتاب تم اللہ کی نشانیوں کے منکر کیوں ہو رہے ہو حالانکہ تم خود ان کے برحق ہونے پر شاہد ہو۔ لیکن اہل کتاب نہ صرف خود ان آیات کے منکر ہیں بلکہ وہ اسلامی احکام اور قبلۂ مسلمین کے بارے میں شکوک و شبہات پیدا کر کے اہل ایمان کو گمراہ کرنے کی گھناؤنی سازش بھی کر رہے ہیں۔