اِنَّ اَوَّلَ بَیۡتٍ وُّضِعَ لِلنَّاسِ لَلَّذِیۡ بِبَکَّۃَ مُبٰرَکًا وَّ ہُدًی لِّلۡعٰلَمِیۡنَ ﴿ۚ۹۶﴾

۹۶۔سب سے پہلا گھر جو لوگوں (کی عبادت) کے لیے بنایا گیا وہ وہی ہے جو مکہ میں ہے جو عالمین کے لیے بابرکت اور راہنما ہے۔

96۔ بَکَّۃَ اژدھام کی جگہ کو کہتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق بکہ بابلی لفظ ہے جس کے معنی آبادی کے ہیں جیسے بعلبک یعنی بعل کی آبادی۔ ممکن ہے یہ لفظ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے استعمال فرمایا ہو، کیونکہ آپ علیہ السلام بابل سے یہاں تشریف لائے تھے، چنانچہ قدیم صحیفوں میں اس وادی کا یہی نام مذکور ہے۔ دنیا کا یہ پہلا گھر عالمین کے لیے ہدایت کا مرکز رہا ہے۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام کے زمانے سے لے کر آج تک تقربِ الہٰی کے لیے مرجعِ خلائق ہے۔ یہ جگہ وحی الہٰی کا محلِ نزول اور ہادئ بشریت، محسنِ انسانیت کی جائے ظہور ہے۔