قَالَتۡ رَبِّ اَنّٰی یَکُوۡنُ لِیۡ وَلَدٌ وَّ لَمۡ یَمۡسَسۡنِیۡ بَشَرٌ ؕ قَالَ کَذٰلِکِ اللّٰہُ یَخۡلُقُ مَا یَشَآءُ ؕ اِذَا قَضٰۤی اَمۡرًا فَاِنَّمَا یَقُوۡلُ لَہٗ کُنۡ فَیَکُوۡنُ﴿۴۷﴾

۴۷۔ مریم نے کہا: میرے رب! میرے ہاں لڑکا کس طرح ہو گا؟ مجھے تو کسی شخص نے چھوا تک نہیں، فرمایا: ایسا ہی ہو گا اللہ جو چاہتا ہے خلق فرماتا ہے، جب وہ کسی امر کا ارادہ کر لیتا ہے تو اس سے کہتا ہے ہو جا تو وہ ہو جاتا ہے۔

47۔ کُنۡ صرف ایک تعبیر ہے ورنہ ارادﮤ الہٰی کے نفاذ کے لیے کاف و نون کی ضرورت بھی نہیں ہے۔ چنانچہ حضرت علی علیہ السلام سے روایت ہے: یقول لما اراد کونہ کن فیکون لا بصوت یقرع ولا بنداء یسمع و انما کلامہ سبحانہ فعل منہ انشائہ ۔ (نہج البلاغہ خ 228) جب اللہ کسی چیز کے وجود کا ارادہ کر لیتا ہے تو اس سے فرماتا ہے: ہو جا، پس وہ ہو جاتا ہے۔ یہ نہ کسی ایسی آواز سے ہوتا ہے جو بولی جائے اور نہ کسی ایسی صدا سے جو سنائی دے اور اللہ کا کلام تو بس اس کا فعل اور اس کی ایجاد ہے۔