قَالَ رَبِّ اَنّٰی یَکُوۡنُ لِیۡ غُلٰمٌ وَّ قَدۡ بَلَغَنِیَ الۡکِبَرُ وَ امۡرَاَتِیۡ عَاقِرٌ ؕ قَالَ کَذٰلِکَ اللّٰہُ یَفۡعَلُ مَا یَشَآءُ﴿۴۰﴾

۴۰۔ زکریا بولے: میرے رب! میرے ہاں لڑکا کہاں سے پیدا ہو گا جبکہ میں تو سن رسیدہ ہو چکا ہوں اور میری عورت بانجھ ہے، اللہ نے فرمایا :ایسا ہی ہو گا اللہ جو چاہتا ہے کرتا ہے ۔

38۔40۔ کَلِمَۃٍ : (ک ل م) سے ماخوذ ہے۔ اس سے کلام بھی مراد لیا جاتا ہے اور ذوات بھی۔ یہاں کلمہ سے مراد حضرت عیسیٰ علیہ السلام ہیں۔ چونکہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی تخلیق بغیر باپ کے کلمہ کن سے ہوئی۔ اس لیے آپ علیہ السلام کو کلمہ کہا جاتا ہے۔

حضرت زکریا علیہ السلام کے ہاں اولاد نہ تھی۔ ممکن ہے کہ مریم علیہ السلام کی پاکیزگی اور منزلت دیکھ کر اولاد کی خواہش زیادہ ہو گئی ہو۔اگرچہ خود زکریا علیہ السلام نے اللہ سے اولاد کی خواہش کی تھی، لیکن حضرت زکریا علیہ السلام کے ذہن میں اس کے لیے دو رکاوٹیں موجود تھیں۔ ایک بڑھاپا، دوسری رکاوٹ بیوی کا بانجھ ہونا۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: میری قدرت کے آگے کوئی چیز رکاوٹ نہیں بن سکتی۔