یَوۡمَ تَجِدُ کُلُّ نَفۡسٍ مَّا عَمِلَتۡ مِنۡ خَیۡرٍ مُّحۡضَرًا ۚۖۛ وَّ مَا عَمِلَتۡ مِنۡ سُوۡٓءٍ ۚۛ تَوَدُّ لَوۡ اَنَّ بَیۡنَہَا وَ بَیۡنَہٗۤ اَمَدًۢا بَعِیۡدًا ؕ وَ یُحَذِّرُکُمُ اللّٰہُ نَفۡسَہٗ ؕ وَ اللّٰہُ رَءُوۡفٌۢ بِالۡعِبَادِ﴿٪۳۰﴾

۳۰۔ اس دن ہر شخص اپنا نیک عمل حاضر پائے گا ، اسی طرح ہر برا عمل بھی، (اس روز) انسان یہ تمنا کرے گا کہ کاش یہ دن اس سے بہت دور ہوتا اور اللہ تمہیں اپنے (غضب) سے ڈراتا ہے اور اللہ اپنے بندوں پر بڑا مہربان ہے۔

30۔ قرآن میں یہ صراحتاً موجود ہے کہ روز قیامت ہر شخص اپنا عمل حاضر پائے گا۔ قدیم مفسرین تاویل کرتے تھے کہ نفس عمل دنیا میں ہو چکا، وہ دوبارہ حاضر نہیں کیا جا سکتا، لہٰذا مراد سزا و جزائے عمل ہی ہو سکتی ہے۔ لیکن اب یہ بات قابل فہم ہو چکی ہے کہ عمل خود قابل دید ہے اور یہ آیت سمجھ میں آ جاتی ہے : وَ عِنۡدَنَا کِتٰبٌ حَفِیۡظٌ (ق: 4)۔ ہمارے پاس حفظ کرنے والی کتاب موجود ہے۔