زُیِّنَ لِلنَّاسِ حُبُّ الشَّہَوٰتِ مِنَ النِّسَآءِ وَ الۡبَنِیۡنَ وَ الۡقَنَاطِیۡرِ الۡمُقَنۡطَرَۃِ مِنَ الذَّہَبِ وَ الۡفِضَّۃِ وَ الۡخَیۡلِ الۡمُسَوَّمَۃِ وَ الۡاَنۡعَامِ وَ الۡحَرۡثِ ؕ ذٰلِکَ مَتَاعُ الۡحَیٰوۃِ الدُّنۡیَا ۚ وَ اللّٰہُ عِنۡدَہٗ حُسۡنُ الۡمَاٰبِ﴿۱۴﴾

۱۴۔ لوگوں کے لیے خواہشات نفس کی رغبت مثلاً عورتیں، بیٹے، سونے اور چاندی کے ڈھیر لگے خزانے، عمدہ گھوڑے، مویشی اور کھیتی زیب و زینت بنا دی گئی ہیں، یہ سب دنیاوی زندگی کے سامان ہیں اور اچھا انجام تو اللہ ہی کے پاس ہے۔

14۔ اسلام کے نزدیک مال اگر خود مقصد ہے تو برا ہے اور اگر کسی نیک مقصد کا ذریعہ ہو تو اسے قرآن نے خیر کہا ہے۔ بالکل کشتی کے لیے پانی کی طرح، یہ پانی اگر کشتی کے نیچے رہے تو پار ہونے کے لیے بہترین ذریعہ ہے اور یہی پانی اگر کشتی کے اندر آ جائے تو اسی پانی میں ہلاکت ہے۔