اِنَّمَا یَاۡمُرُکُمۡ بِالسُّوۡٓءِ وَ الۡفَحۡشَآءِ وَ اَنۡ تَقُوۡلُوۡا عَلَی اللّٰہِ مَا لَا تَعۡلَمُوۡنَ﴿۱۶۹﴾

۱۶۹۔ وہ تمہیں برائی اور بے حیائی کا ہی حکم دیتا ہے اور اس بات کا کہ تم اللہ کی طرف وہ باتیں منسوب کرو جن کے متعلق تمہیں علم نہیں ہے۔

169۔ شیطان کی گمراہ کن تحریک کے دو عناصر ہیں: ایک یہ کہ انسان کو بے حیائی کے ارتکاب پر آمادہ کرتا ہے اور دوسرا یہ کہ بغیر علمی سند کے اللہ کی طرف باتیں منسوب کرے۔ امام جعفر صادق علیہ السلام سے مروی ہے: إیّاک و خصلتین ففیھما ھلک من ھلک : ان تفتی برأیک و تدین بما لا تعلم (وسائل الشیعہ27:21)۔ دو باتوں سے اجتناب کیا کرو، ان دو باتوں کی وجہ سے لوگ ہلاکت میں پڑتے رہے ہیں: اپنی ذاتی رائے سے حکم نہ بتایا کرو اور جن چیزوں کا تمہیں علم نہیں ہے انہیں اپنے دین کا حصہ نہ بناؤ۔