اِنَّ فِیۡ خَلۡقِ السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضِ وَ اخۡتِلَافِ الَّیۡلِ وَ النَّہَارِ وَ الۡفُلۡکِ الَّتِیۡ تَجۡرِیۡ فِی الۡبَحۡرِ بِمَا یَنۡفَعُ النَّاسَ وَ مَاۤ اَنۡزَلَ اللّٰہُ مِنَ السَّمَآءِ مِنۡ مَّآءٍ فَاَحۡیَا بِہِ الۡاَرۡضَ بَعۡدَ مَوۡتِہَا وَ بَثَّ فِیۡہَا مِنۡ کُلِّ دَآبَّۃٍ ۪ وَّ تَصۡرِیۡفِ الرِّیٰحِ وَ السَّحَابِ الۡمُسَخَّرِ بَیۡنَ السَّمَآءِ وَ الۡاَرۡضِ لَاٰیٰتٍ لِّقَوۡمٍ یَّعۡقِلُوۡنَ﴿۱۶۴﴾

۱۶۴۔ یقینا آسمانوں اور زمین کی خلقت میں، رات اور دن کے آنے جانے میں، ان کشتیوں میں جو انسانوں کے لیے مفید چیزیں لے کر سمندروں میں چلتی ہیں اور اس پانی میں جسے اللہ نے آسمانوں سے برسایا، پھر اس پانی سے زمین کو مردہ ہونے کے بعد (دوبارہ) زندگی بخشی اور اس میں ہر قسم کے جانداروں کو پھیلایا، اور ہواؤں کی گردش میں اور ان بادلوں میں جو آسمان اور زمین کے درمیان مسخر ہیں عقل سے کام لینے والوں کے لیے نشانیاں ہیں۔

164۔ وَّتَصْرِيْفِ الرِّيٰحِ : حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام ہوا کے درج ذیل فوائد بیان فرماتے ہیں: ٭حیات بخش ہے٭ تنفس کے ذریعے اعضاء کا تحفظ ٭آواز کی منتقلی ٭خوشبو کی منتقلی٭ حرارت اور برودت کا اعتدال ٭بادلوں کی منتقلی ٭درختوں کی بارداری ٭کشتی رانی ٭کھانے کی چیزوں میں نرمی ٭آتش سوزی کا ذریعہ٭ موسم میں خنکی ٭رطوبت کی تخفیف۔ خلاصہ: موجوداتِ ارضی کے لیے ہوا حیات بخش ہے۔ (توحید مفضل سے اقتباس)

امام علیہ السلام کے فرمان کا ایک جملہ یہ ہے: وھو القابل للحر و البرد ”ہوا حرارت اور برودت کو اپنے اندر سمیٹ لیتی ہے “۔

سورج کی روشنی کے مضر اثرات زمین کے مخصوص کرﮤ ہوائی اوزون کے ذریعے زائل ہوتے ہیں۔ اس طرح یہ رو شنی چَھن کر ہم تک پہنچتی ہے، لیکن اس مخصوص کرﮤ ہوائی کے دائرے اوزون میں بعض وجوہات کی بنا پر شگاف پڑ جانے کی وجہ سے یہ مضر کرنیں اور شعاعیں براہ راست زمین تک پہنچ رہی ہیں جن کے مہلک اثرات ظاہر ہونا شروع ہو گئے ہیں۔