وَ لَا تَقُوۡلُوۡا لِمَنۡ یُّقۡتَلُ فِیۡ سَبِیۡلِ اللّٰہِ اَمۡوَاتٌ ؕ بَلۡ اَحۡیَآءٌ وَّ لٰکِنۡ لَّا تَشۡعُرُوۡنَ﴿۱۵۴﴾

۱۵۴۔اور جو لوگ راہ خدا میں مارے جاتے ہیں انہیں مردہ نہ کہو، بلکہ وہ زندہ ہیں، مگر تم (ان کی زندگی کا) ادراک نہیں رکھتے۔

154۔ مرنے کے بعد اگرچہ ایک نظریے کے مطابق ہر ایک کو ایک قسم کی زندگی ملتی ہے لیکن شہداء کو جو زندگی میسر آتی ہے وہ آثار حیات کے اعتبار سے عام زندگی سے ممتاز ہوتی ہے۔ جس طرح دنیا میں حیات نباتی و حیوانی کے مقابلے میں انسانی حیات کو ممتاز مقام حاصل ہے۔

حیات برزخی میں ہر شخص کو اس کے عمل کے مطابق حیات ملے گی۔ چنانچہ حضرت امام صادق علیہ السلام سے مروی ہے: منہم من یزور کل جمعۃ و منہم من یزور علی قدر عملہ ۔ (الکافی3: 230) ان میں سے کچھ ہر جمعہ کو ایک دوسرے کی ملاقات کرتے ہیں اور کچھ لوگ اپنے عمل کے مطابق ایک دوسرے کو مل سکتے ہیں۔