یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوا اسۡتَعِیۡنُوۡا بِالصَّبۡرِ وَ الصَّلٰوۃِ ؕ اِنَّ اللّٰہَ مَعَ الصّٰبِرِیۡنَ﴿۱۵۳﴾

۱۵۳۔ اے ایمان والو! صبر اور نماز سے مدد لو، اللہ یقینا صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔

153۔ واضح ہے کہ ہر انسان کو اپنی زندگی میں قانون خلقت کے تحت بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ پھر اسلام جیسی انقلابی تحریک سے وابستہ ایک نظریاتی انسان کو تو اس انسانی اور الٰہی مشن میں گوناگوں مشکلات کا سامنا کرنا ہی پڑتا ہے۔ ایسے حالات کا مقابلہ کرنے کے لیے اللہ تعالیٰ نے دو چیزوں کا سہارا لینے کی تلقین فرمائی ہے۔ ایک: صبر جو انجام سے آگاہی کے ساتھ حاصل ہونے والی ایک روحانی طاقت کا نام ہے

دوسری: انسان کو اقامۂ نماز کے ذریعے اللہ کی ذات پر بھروسا کرنا چاہیے۔ کیونکہ نماز ایک شخصیت ساز اور انسان ساز تربیتی نظام ہے، جس کی بدولت یہ بے ہمت انسان کائنات کی طاقت کے سرچشمے سے وابستہ ہو جاتا ہے۔ پس وہ انسان کس قدر عظیم اور طاقتور ہو گا، جس کا بھروسا ذات الٰہی پر ہو۔