سَیَقُوۡلُ السُّفَہَآءُ مِنَ النَّاسِ مَا وَلّٰىہُمۡ عَنۡ قِبۡلَتِہِمُ الَّتِیۡ کَانُوۡا عَلَیۡہَا ؕ قُلۡ لِّلّٰہِ الۡمَشۡرِقُ وَ الۡمَغۡرِبُ ؕ یَہۡدِیۡ مَنۡ یَّشَآءُ اِلٰی صِرَاطٍ مُّسۡتَقِیۡمٍ﴿۱۴۲﴾

۱۴۲۔ لوگوں میں سے کم عقل لوگ ضرور کہیں گے: جس قبلے کی طرف یہ رخ کرتے تھے اس سے انہیں کس چیز نے پھیر دیا؟ (اے رسول ان سے) کہدیجئے: مشرق اور مغرب سب اللہ کے ہیں، اللہ جسے چاہتا ہے راہ راست کی ہدایت فرماتا ہے۔

142۔ قبلہ کا مطلب یہ نہیں ہے کہ اللہ کسی خاص سمت میں ہے، بلکہ اس سے مراد کسی نظریے اور نظام کی وہ مخصوص علامت ہے جس سے اس کی عظمت اور تاریخ وابستہ ہے۔جب زمامِ امامت اولادِ اسحاق کے پاس تھی تو یہ رمز اور علامت بیت المقدس کے ساتھ وابستہ تھی، لیکن اب نسل اسماعیل کی لازوال عظمتیں خانہ کعبہ کے ساتھ وابستہ ہیں: ٭کعبہ وہ پہلا گھر ہے جو عبادت کے لیے بنایا گیا۔ ٭جہاں حضرت آدم علیہ السلام نے نزول فرمایا اور یہاں سے نسل انسانی اور دعوت الٰہی کا آغاز ہوا۔ ٭جہاں مقامِ ابراہیم علیہ السلام و خانہ اسماعیل علیہ السلام ہے۔ ٭جس کی طرف حضرت اسماعیل علیہ السلام نے ہجرت کی۔٭ جہاں سے حضرت رسول ﷺ نے ہجرت کی۔ ٭جہاں تاریخ کی عظیم قربانی پیش کی گئی۔ ٭جہاں تاریخ کی سب سے بڑی بت شکنی ہوئی۔ ٭جہاں سے دعوت اسلام کی ابتداء ہوئی۔ ٭جہاں پر اسلام کی عظیم فتح (فتح مکہ) کا واقعہ پیش آیا۔ ٭ جہاں ابراہیم علیہ السلام کے ایک عظیم فرزند علی ابن ابی طالب علیہ السلام پیدا ہوئے۔