صِبۡغَۃَ اللّٰہِ ۚ وَ مَنۡ اَحۡسَنُ مِنَ اللّٰہِ صِبۡغَۃً ۫ وَّ نَحۡنُ لَہٗ عٰبِدُوۡنَ﴿۱۳۸﴾

۱۳۸۔ خدائی رنگ اختیار کرو، اللہ کے رنگ سے اچھا اور کس کا رنگ ہو سکتا ہے؟ اور ہم صرف اسی کے عبادت گزار ہیں۔

138۔ جس طرح اجسام کے رنگ ہوتے ہیں، جن کی مدد سے وہ جانے اور پہچانے جاتے ہیں، اسی طرح نفوس اور ارواح کے بھی رنگ ہوتے ہیں۔ کفر و شرک سے روح، سیاہ اور مکدر ہو جاتی ہے۔ جب کہ توحید و نبوت پر ایمان لانے سے روح میں زندگی کا حقیقی اور الہٰی رنگ نکھرآتا ہے اور اللہ نے اسے فطرت کے جس صاف و شفاف رنگ میں خلق کیا ہے، وہ اجاگر ہو جاتا ہے۔

اس آیت میں نصاریٰ کے عقیدﮤ تعمید، بپتسما کی طرف اشارہ ہے۔ ان کا یہ رواج تھا کہ جب بھی ان کے ہاں کوئی بچہ پیدا ہوتا یا کوئی شخص ان کا مذہب اختیار کرتا تو اسے غسل دیتے تھے۔ اسے وہ صِبۡغَۃَ کہتے تھے اور یہ عقیدہ رکھتے تھے کہ اس نے زندگی کا نیا رنگ اختیار کیا ہے۔

اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: ”زندگی کا بہترین رنگ، خدائی فطری رنگ ہے“ اور اس عقیدے کا لازمی نتیجہ یہ ہے کہ صرف اسی کی عبات کی جائے: وَّ نَحۡنُ لَہٗ عٰبِدُوۡنَ ۔