وَ قَالُوۡا لَنۡ یَّدۡخُلَ الۡجَنَّۃَ اِلَّا مَنۡ کَانَ ہُوۡدًا اَوۡ نَصٰرٰی ؕ تِلۡکَ اَمَانِیُّہُمۡ ؕ قُلۡ ہَاتُوۡا بُرۡہَانَکُمۡ اِنۡ کُنۡتُمۡ صٰدِقِیۡنَ﴿۱۱۱﴾

۱۱۱۔ اور وہ کہتے ہیں: جنت میں یہودی یا نصرانی کے علاوہ کوئی ہرگز داخل نہیں ہو سکتا، یہ محض ان کی آرزوئیں ہیں، آپ کہدیجئے: اگر تم سچے ہو تو اپنی دلیل پیش کرو۔

111۔ یہودیوں کے باطل عقائد میں سے ایک یہ ہے کہ نجات اخروی اور جنت، عمل کا نتیجہ نہیں، بلکہ ان کا اپنا نسلی حق ہے۔ فرمایا : یہ بے بنیاد آرزوئیں ہیں جن کے پیچھے کوئی منطق اور دلیل نہیں ہے۔

یہود و نصاریٰ ایک دوسرے کو اہل جنت نہیں سمجھتے، لیکن مسلمانوں کو اہل جنت نہ سمجھنے میں دونوں متفق ہیں۔ یہ دونوں دِیَانَتَیْن آپس کے فکری و مذہبی اختلاف کے باوجود مسلمانوں کے خلاف ہمیشہ متحد اور متفق رہی ہیں۔ اَلْکُفْرُ مِلَّۃٌ وَاحِدَۃٌ ۔ ہماری معاصر تاریخ میں بھی اس کے ایسے شواہد بکثرت موجود ہیں کہ جہاں سارے کفار نے اسلام کے مقابلے میں متحدہ روش اختیار کی ہو۔