وَ اِذۡ فَرَقۡنَا بِکُمُ الۡبَحۡرَ فَاَنۡجَیۡنٰکُمۡ وَ اَغۡرَقۡنَاۤ اٰلَ فِرۡعَوۡنَ وَ اَنۡتُمۡ تَنۡظُرُوۡنَ﴿۵۰﴾

۵۰۔ اور (وہ وقت بھی یاد کرو ) جب ہم نے تمہارے لیے سمندر کو شق کیا پھر تمہیں نجات دی اور تمہاری نگاہوں کے سامنے فرعونیوں کو غرق کر دیا۔

50۔ بنی اسرائیل کے لیے دریا کا شق ہو جانا اگرچہ معجزات انبیاء میں کوئی انوکھا واقعہ نہیں، تاہم بحیرہ احمر کے مد و جزر سے اس کی تاویل کرنا بھی درست نہیں۔ کیونکہ معجزات معمول کے علل و اسباب اور طبیعی قوانین کے دائرے میں محدود نہیں ہوتے۔ ان کے اپنے علل و اسباب ہوتے ہیں جو دوسروں کے لیے ناقابل تسخیر ہوتے ہیں۔ مثلاً بیماری سے شفا دست مسیحا کے ذریعے ہو تو شفایابی کے علل و اسباب دوسروں کے لیے ناقابل تسخیر ہیں، جبکہ دوا کے ذریعے حاصل ہونے والی شفا کے علل و اسباب قابل تسخیر ہیں۔