اِنَّ اللّٰہَ لَا یَسۡتَحۡیٖۤ اَنۡ یَّضۡرِبَ مَثَلًا مَّا بَعُوۡضَۃً فَمَا فَوۡقَہَا ؕ فَاَمَّا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا فَیَعۡلَمُوۡنَ اَنَّہُ الۡحَقُّ مِنۡ رَّبِّہِمۡ ۚ وَ اَمَّا الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا فَیَقُوۡلُوۡنَ مَا ذَاۤ اَرَادَ اللّٰہُ بِہٰذَا مَثَلًا ۘ یُضِلُّ بِہٖ کَثِیۡرًا ۙ وَّ یَہۡدِیۡ بِہٖ کَثِیۡرًا ؕ وَ مَا یُضِلُّ بِہٖۤ اِلَّا الۡفٰسِقِیۡنَ ﴿ۙ۲۶﴾

۲۶۔اللہ کسی مثال کے پیش کرنے سے نہیں شرماتا خواہ مچھر کی ہو یا اس سے بھی بڑھ کر (چھوٹی چیز کی)، پس جو لوگ ایمان لا چکے ہیں وہ جانتے ہیں کہ یہ (مثال) ان کے رب کی جانب سے برحق ہے، لیکن کفر اختیار کرنے والے کہتے رہیں گے کہ اس مثال سے اللہ کا کیا مقصد ہے، اللہ اس سے بہت سوں کو گمراہ کر دیتا ہے اور بہت سوں کو ہدایت کرتا ہے اور وہ اس کے ذریعے صرف بداعمال لوگوں کو گمراہی میں ڈالتا ہے۔

26۔ مچھر یا اس سے بھی کمتر مخلوقات خالق کی عظمت پر اسی طرح دلالت کرتی ہیں جس طرح بڑی مخلوقات۔ اس چھوٹی مخلوق میں بھی اعضاء و جوارح اور اعصاب و دماغ وغیرہ کا ایک جامع نظام موجود ہے۔