اَسۡکِنُوۡہُنَّ مِنۡ حَیۡثُ سَکَنۡتُمۡ مِّنۡ وُّجۡدِکُمۡ وَ لَا تُضَآرُّوۡہُنَّ لِتُضَیِّقُوۡا عَلَیۡہِنَّ ؕ وَ اِنۡ کُنَّ اُولَاتِ حَمۡلٍ فَاَنۡفِقُوۡا عَلَیۡہِنَّ حَتّٰی یَضَعۡنَ حَمۡلَہُنَّ ۚ فَاِنۡ اَرۡضَعۡنَ لَکُمۡ فَاٰتُوۡہُنَّ اُجُوۡرَہُنَّ ۚ وَ اۡتَمِرُوۡا بَیۡنَکُمۡ بِمَعۡرُوۡفٍ ۚ وَ اِنۡ تَعَاسَرۡتُمۡ فَسَتُرۡضِعُ لَہٗۤ اُخۡرٰی ؕ﴿۶﴾

۶۔ ان عورتوں کو (زمانہ عدت میں) بقدر امکان وہاں سکونت دو جہاں تم رہتے ہو اور انہیں تنگ کرنے کے لیے تکلیف نہ پہنچاؤ، اگر وہ حاملہ ہوں تو وضع حمل تک انہیں خرچہ دیتے رہو پھر اگر تمہارے کہنے پر وہ دودھ پلائیں تو انہیں (اس کی) اجرت دے دیا کرو اور احسن طریقے سے باہم مشورہ کر لیا کرو اور (اجرت طے کرنے میں) اگر تمہیں آپس میں دشواری پیش آئے تو (ماں کی جگہ) کوئی اور عورت دودھ پلائے گی۔

مِّنۡ وُّجۡدِکُمۡ: الوجد، الوسع، الطاقۃ ، یعنی بقدر امکان۔ وَ اۡتَمِرُوۡا بَیۡنَکُمۡ باہم مشورہ کرو۔ یعنی طلاق اور اولاد ہونے کی صورت میں ماں سے دودھ پلانے اور ماں کو اجرت دینے کے سلسلے میں پیش آنے والی دشواریوں کے ازالے کے لیے باہمی مشورہ کر لیا کرو کہ کہیں والدین کی جدائی کی وجہ سے بچے پر جسمانی اور نفسیاتی منفی اثرات نہ پڑیں۔ وَ اِنۡ تَعَاسَرۡتُمۡ عسر و حرج اور غیر معمولی دشواری آنے کی صورت میں ماں کے علاوہ کوئی اور عورت دودھ پلائے۔ اس آیت میں ماں کے دودھ کی تاکید ہے۔ باہمی مشورہ سے ماں کے دودھ پلانے میں حائل مشکلات دور کرو۔ صرف عسر و حرج کی صورت میں دوسری عورت دودھ پلائے۔