اَلَّذِیۡنَ یُظٰہِرُوۡنَ مِنۡکُمۡ مِّنۡ نِّسَآئِہِمۡ مَّا ہُنَّ اُمَّہٰتِہِمۡ ؕ اِنۡ اُمَّہٰتُہُمۡ اِلَّا الّٰٓیِٴۡ وَلَدۡنَہُمۡ ؕ وَ اِنَّہُمۡ لَیَقُوۡلُوۡنَ مُنۡکَرًا مِّنَ الۡقَوۡلِ وَ زُوۡرًا ؕ وَ اِنَّ اللّٰہَ لَعَفُوٌّ غَفُوۡرٌ﴿۲﴾

۲۔ تم میں سے جو لوگ اپنی بیویوں سے ظہار کرتے ہیں (انہیں ماں کہ بیٹھتے ہیں) وہ ان کی مائیں نہیں ہیں، ان کی مائیں تو صرف وہی ہیں جنہوں نے انہیں جنا ہے اور بلاشبہ یہ لوگ ناپسندیدہ باتیں کرتے ہیں اور جھوٹ بولتے ہیں اور اللہ یقینا بڑا درگزر کرنے والا مغفرت کرنے والا ہے۔

2۔ وہ عورت جس نے اس کو نہیں جنا ہے، وہ اس کی ماں نہیں ہے۔ صرف منہ سے تشبیہ دینے سے کوئی کسی کی ماں نہیں بنتی۔ البتہ ایسا کہنے کو فقہی اصطلاح میں ظھار کہا جاتا ہے۔ فقہ جعفریہ کے مطابق ظھار حرام ہے۔ ظھار کے بعد ظھار کرنے والے پر اس کی بیوی حرام ہو جاتی ہے، البتہ کفارہ دینے پر دوبارہ حلال ہو جاتی ہے۔ ظھار کے باعث عورت کے حرام ہونے کی کچھ شرائط ہیں جو فقہی کتابوں میں مذکور ہیں۔ اگلی آیات میں کفارے کا ذکر ہے۔