وَ اعۡلَمُوۡۤا اَنَّ فِیۡکُمۡ رَسُوۡلَ اللّٰہِ ؕ لَوۡ یُطِیۡعُکُمۡ فِیۡ کَثِیۡرٍ مِّنَ الۡاَمۡرِ لَعَنِتُّمۡ وَ لٰکِنَّ اللّٰہَ حَبَّبَ اِلَیۡکُمُ الۡاِیۡمَانَ وَ زَیَّنَہٗ فِیۡ قُلُوۡبِکُمۡ وَ کَرَّہَ اِلَیۡکُمُ الۡکُفۡرَ وَ الۡفُسُوۡقَ وَ الۡعِصۡیَانَ ؕ اُولٰٓئِکَ ہُمُ الرّٰشِدُوۡنَ ۙ﴿۷﴾

۷۔ اور تمہیں علم ہونا چاہیے کہ اللہ کے رسول تمہارے درمیان موجود ہیں، اگر بہت سے معاملات میں وہ تمہاری بات مان لیں تو تم خود مشکل میں پڑ جاؤ گے لیکن اللہ تعالیٰ نے ایمان کو تمہارے لیے محبوب بنا دیا اور اسے تمہارے دلوں میں مزین فرمایا اور کفر اور فسق اور نافرمانی کو تمہارے نزدیک ناپسندیدہ بنا دیا، یہی لوگ راہ راست پر ہیں،

7۔ کچھ اصحاب کو اس بات پر اصرار تھا کہ بنی مصطلق کے خلاف جنگ کرنا چاہیے، مگر رسول کریم ﷺ تأمل سے کام لے رہے تھے اور ان کا کہنا نہیں مان رہے تھے۔