اِلَّا مَنۡ خَطِفَ الۡخَطۡفَۃَ فَاَتۡبَعَہٗ شِہَابٌ ثَاقِبٌ﴿۱۰﴾

۱۰۔ مگر ان میں سے جو کسی بات کو اچک لے تو ایک تیز شعلہ اس کا پیچھا کرتا ہے۔

10۔ سورہ حجر آیت 18 میں شہاب ثاقب کے بارے میں پہلے ذکر ہو چکا ہے۔ اس سلسلے میں قابل توجہ نکتہ یہ ہے کہ عربوں میں کہانت کا بڑا چرچا تھا اور کاہنوں سے غیب کی خبریں معلوم کرنے کا رواج عام تھا۔ کاہنوں کا یہ دعویٰ تھا کہ جن اور شیاطین ان کو یہ خبریں بتاتے ہیں۔ مشرکین نے رسول کریم ﷺ پر بھی کاہن ہونے کا الزام لگایا جیسا کہ سورہ شعراء میں اس کی رد آئی ہے: وَ مَا تَنَزَّلَتۡ بِہِ الشَّیٰطِیۡنُ﴿﴾ وَ مَا یَنۡۢبَغِیۡ لَہُمۡ وَ مَا یَسۡتَطِیۡعُوۡنَ﴿﴾ اِنَّہُمۡ عَنِ السَّمۡعِ لَمَعۡزُوۡلُوۡنَ﴿﴾ اور اس قرآن کو شیاطین نے نہیں اتارا اور نہ یہ کام ان سے مناسبت رکھتا ہے اور نہ ہی وہ استطاعت رکھتے ہیں۔ وہ (وحی) سننے سے دور رکھے گئے ہیں۔