اَمۡ یَقُوۡلُوۡنَ افۡتَرٰىہُ ۚ بَلۡ ہُوَ الۡحَقُّ مِنۡ رَّبِّکَ لِتُنۡذِرَ قَوۡمًا مَّاۤ اَتٰہُمۡ مِّنۡ نَّذِیۡرٍ مِّنۡ قَبۡلِکَ لَعَلَّہُمۡ یَہۡتَدُوۡنَ﴿۳﴾

۳۔ کیا یہ لوگ کہتے ہیں کہ اس (رسول) نے اسے خود گھڑ لیا ہے ؟ (نہیں) بلکہ یہ آپ کے رب کی طرف سے برحق ہے تاکہ آپ ایسی قوم کو تنبیہ کریں جس کے پاس آپ سے پہلے کوئی تنبیہ کرنے والا نہیں آیا، شاید وہ ہدایت حاصل کر لیں۔

3۔ یعنی ان کے پاس ایک طویل مدت سے کوئی تنبیہ کرنے والا نہیں آیا۔ عربوں میں سب سے پہلے حضرت ہود اور حضرت صالح علیہما السلام معبوث ہوئے، پھر حضرت ابراہیم و اسماعیل علیہما السلام مبعوث ہوئے اور ان میں آخری نبی حضرت شعیب علیہ السلام ہمارے نبی ﷺ سے دو ہزار سال پہلے مبعوث ہوئے۔ اس عرصے میں کوئی نبی مبعوث نہیں ہوا، لیکن ان میں ان انبیاء کا پیغام پہنچانے والے اور خدا کی حجت پوری کرنے والے موحدین ہمیشہ رہے ہیں۔