وَ لَقَدۡ اَرۡسَلۡنَا نُوۡحًا اِلٰی قَوۡمِہٖ فَلَبِثَ فِیۡہِمۡ اَلۡفَ سَنَۃٍ اِلَّا خَمۡسِیۡنَ عَامًا ؕ فَاَخَذَہُمُ الطُّوۡفَانُ وَ ہُمۡ ظٰلِمُوۡنَ﴿۱۴﴾

۱۴۔ اور بتحقیق ہم نے نوح کو ان کی قوم کی طرف بھیجا تو وہ ان کے درمیان پچاس سال کم ایک ہزار سال رہے، پھر طوفان نے انہیں اس حال میں اپنی گرفت میں لیا کہ وہ ظلم کا ارتکاب کر رہے تھے۔

14۔ توریت میں آیا ہے: ”طوفان کے بعد حضرت نوح علیہ السلام ساڑھے تین سو برس زندہ رہے اور حضرت نوح علیہ السلام کی ساری عمر ساڑھے نو سو برس کی تھی۔“ یہ بات بعید از قیاس بھی نہیں ہے، کیونکہ حضرت نوح علیہ السلام کے زمانے کے لوگ عام طور پر طویل العمر ہوتے تھے اور سات سو سال عمر گزارنا تو معمول تھا، کیونکہ وہ سو فیصد نیچر کے ساتھ ہم آہنگ زندگی بسر کرتے تھے۔