وَ نَزَعۡنَا مِنۡ کُلِّ اُمَّۃٍ شَہِیۡدًا فَقُلۡنَا ہَاتُوۡا بُرۡہَانَکُمۡ فَعَلِمُوۡۤا اَنَّ الۡحَقَّ لِلّٰہِ وَ ضَلَّ عَنۡہُمۡ مَّا کَانُوۡا یَفۡتَرُوۡنَ﴿٪۷۵﴾

۷۵۔ اور ہم ہر امت سے ایک گواہ نکال لائیں گے پھر ہم (مشرکین سے) کہیں گے: اپنی دلیل پیش کرو، (اس وقت) انہیں علم ہو جائے گا کہ حق بات اللہ کی تھی اور جو جھوٹ باندھتے تھے وہ سب ناپید ہو جائیں گے۔

75۔ ہر امت سے ایک گواہ پیش کیا جائے گا۔ یہ گواہ ایسے ہوں گے جن کی گواہی کے بعد کسی قسم کی دلیل کارگر ثابت نہ ہو گی۔ اس گواہی کے بعد اللہ تعالیٰ کی حقانیت بھی واضح ہو جائے گی۔ اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ اس گواہی کی نوعیت وہ نہ ہو گی جو ہماری دنیا میں متعارف ہے۔ گواہ کے بارے میں پہلے بھی ذکر ہو چکا ہے کہ گواہ وہ ہستی بن سکتی ہے جو اعمال کا مشاہدہ کرے۔ اس آیت سے معلوم ہوا کہ گواہ وہ ہو گا جس کی گواہی کے بعد حقائق آشکار اور اللہ کی حقانیت روشن ہو جائے گی۔