قُلۡ عَسٰۤی اَنۡ یَّکُوۡنَ رَدِفَ لَکُمۡ بَعۡضُ الَّذِیۡ تَسۡتَعۡجِلُوۡنَ﴿۷۲﴾

۷۲۔ کہدیجئے: ممکن ہے جن بعض باتوں کے لیے تم عجلت چاہ رہے ہو وہ تمہارے پس پشت پہنچ چکی ہوں۔

72۔ اس عذاب سے مراد دنیاوی عذاب ہو سکتا ہے جو ان کے پس پشت پہنچ چکا ہے اور وہ جنگ بدر میں ان کی ذلت آمیر شکست سے شروع ہو جاتا ہے۔

مجرمین پر عذاب نازل کرنے میں خدا عجلت سے کام نہیں لیتا، جبکہ مجرمین خود اس عدم عجلت کو قیامت کے برحق نہ ہونے کی دلیل ٹھہراتے ہیں۔

عذاب کا مستحق ہونے کے باوجود عذاب میں عجلت سے کام نہ لینا اللہ کی طرف سے ایک آزمائش ہے جس سے ان کے جرم میں اضافہ ہوتا ہے۔

عذاب میں تاخیر اس وجہ سے تو نہیں ہے کہ اللہ کو مجرمین کے جرم پر علم حاصل ہونے میں وقت لگتا ہے، اللہ تو جرم کے واقع ہونے سے پہلے جانتا ہے کہ کون کس جرم کا ارتکاب کرنے والا ہے۔