وَ اجۡعَلۡ لِّیۡ لِسَانَ صِدۡقٍ فِی الۡاٰخِرِیۡنَ ﴿ۙ۸۴﴾
۸۴۔ اور آنے والوں میں مجھے حقیقی ذکر جمیل عطا فرما۔
84۔ یہ اپنی دعوت کے تسلسل کے لیے دعا ہے۔ جس لسان صدق کی ابتدا انہوں نے خود کی تھی اس کا سلسلہ ان کی نسلوں میں بھی جاری و ساری رہا۔
دوسرا ترجمہ یہ ہو سکتا: آنے والوں میں میرے لیے سچی زبان عطا کر۔ سچی زبان توحید کی دعوت کی زبان ہے۔ علامہ بدخشی نے مفتاح النجاۃ میں امرتسری نے ارجح المطالب صفحہ 71 میں، کشفی نے مناقب مرتضوی صفحہ 55 میں روایت بیان کی ہے کہ یہ آیت حضرت علی علیہ السلام کی شان میں ہے۔