اِنَّ اللّٰہَ یَاۡمُرُ بِالۡعَدۡلِ وَ الۡاِحۡسَانِ وَ اِیۡتَآیِٔ ذِی الۡقُرۡبٰی وَ یَنۡہٰی عَنِ الۡفَحۡشَآءِ وَ الۡمُنۡکَرِ وَ الۡبَغۡیِ ۚ یَعِظُکُمۡ لَعَلَّکُمۡ تَذَکَّرُوۡنَ﴿۹۰﴾

۹۰۔ یقینا اللہ عدل اور احسان اور قرابتداروں کو (ان کا حق) دینے کا حکم دیتا ہے اور بے حیائی اور برائی اور زیادتی سے منع کرتا ہے۔ وہ تمہیں نصیحت کرتا ہے شاید تم نصیحت قبول کرو۔

90۔ عدل کے بارے میں سورﮤ مائدہ آیت 8 میں تشریح ملاحظہ فرمائیں۔اس آیت میں جہاں عدل و انصاف کا حکم ہے وہاں احسان کا بھی حکم ہے۔ عدل یہ ہے کہ کسی نے آپ پر ظلم کیا ہے تو اس کا بدلہ لیں۔ احسان یہ ہے کہ معذرت کرنے کی صورت میں اس کو معاف کر دیں۔ عدل یہ ہے کہ مقروض سے قرض وصول کریں، جبکہ احسان یہ ہے کہ مقروض کے نادار ہونے کی صورت میں اسے معاف کر دیں۔ عدل سے معاشرے میں امن قائم ہوتا ہے تو احسان سے حلاوت اور شیرینی پیدا ہوتی ہے۔ ظلم کے مارے لوگوں کو جہاں عدل کی ضرورت ہوتی ہے، وہاں حالات و گردش ایام کے مارے لوگوں کو احسان کی ضرورت ہے۔