یٰصَاحِبَیِ السِّجۡنِ ءَاَرۡبَابٌ مُّتَفَرِّقُوۡنَ خَیۡرٌ اَمِ اللّٰہُ الۡوَاحِدُ الۡقَہَّارُ ﴿ؕ۳۹﴾

۳۹۔ اے میرے زندان کے ساتھیو ! کیا متفرق ارباب بہتر ہیں یا وہ اللہ جو یکتا ہے جو سب پر غالب ہے ۔

39۔ 40 یہ سوال ضمیر اور فطرت سے ہے کہ اس جہاں میں ایک ہی رب قہار ہو سکتا ہے، کیونکہ تعدد کی صورت میں محدودیت آ جاتی ہے اور محدود مغلوب ہوتا ہے، نہ کہ غالب۔ کیونکہ متعدد ہونے کی صورت میں ہر رب دوسرے رب کی حدود میں مقہور و مغلوب ہوتا ہے، لہٰذا قہاریت کے لیے غیر محدود ہونا ضروری ہے۔ جو غیر محدود ہو وہ متعدد نہیں ہو سکتا۔ اسی طرح جو متعدد ہو وہ لا محدود نہیں ہو سکتا جیسا کہ متعدد غیر محدود نہیں ہو سکتا۔

اس کے بعد بت پرستوں کے نظریات کے بے حقیقت ہونے کی طرف اشارہ فرمایا کہ خدا کے علاوہ جن کو تم پوجتے ہو وہ بے مفہوم الفاظ، بے معنی عبارات اور اسم بے مسمی ہیں۔ یہ صرف تمہارے باپ دادا کی ذہنی اختراع ہیں کہ کسی کو آسمانوں کا رب، کسی کو زمین کا مالک، کسی کو صحت و مرض کا رب اور کسی کو نعمتوں کا پروردگار بنا دیا۔ حقائق وہ ہیں جن کی سند اللہ کی طرف سے آئے اور ایک خدا کی پرستش ہی مستحکم دین ہے۔