وَ اتَّبَعۡتُ مِلَّۃَ اٰبَآءِیۡۤ اِبۡرٰہِیۡمَ وَ اِسۡحٰقَ وَ یَعۡقُوۡبَ ؕ مَا کَانَ لَنَاۤ اَنۡ نُّشۡرِکَ بِاللّٰہِ مِنۡ شَیۡءٍ ؕ ذٰلِکَ مِنۡ فَضۡلِ اللّٰہِ عَلَیۡنَا وَ عَلَی النَّاسِ وَ لٰکِنَّ اَکۡثَرَ النَّاسِ لَا یَشۡکُرُوۡنَ﴿۳۸﴾

۳۸۔اور میں نے تو اپنے اجداد ابراہیم اور اسحاق اور یعقوب کے مذہب کو اپنایا ہے، ہمیں کسی چیز کو اللہ کا شریک بنانے کا حق حاصل نہیں ہے، ہم پر اور دیگر لوگوں پر یہ اللہ کا فضل ہے لیکن اکثر لوگ شکر نہیں کرتے ۔

38۔ حضرت یوسف علیہ السلام اپنی زندگی کے کسی نازک اور مشکل مرحلے میں اپنے حسب و نسب کا سہارا نہیں لیتے اور اس کا ذکر نہیں کرتے، صرف دعوت و تبلیغ کے سلسلے میں اپنا مذہب و نسب بیان فرماتے ہیں۔ مخاطب کو یہ باور کرانے کے لیے کہ ان کا تعلق توحید کے عظیم داعی حضرت ابراہیم علیہ السلام اور ان کی آل سے ہے اور اللہ نے ہدایت الی التوحید کے فضل و کرم سے خاندان ابراہیم علیہ السلام کو نوازا ہے اور ان لوگوں کو بھی جو ان کی پیروی کرتے ہیں۔ یہ ہدایت فطرت سلیمہ اور رسالت انبیاء کے ذریعے اللہ نے اپنے بندوں تک پہنچائی ہے۔