وَ لَقَدۡ جَآءَتۡ رُسُلُنَاۤ اِبۡرٰہِیۡمَ بِالۡبُشۡرٰی قَالُوۡا سَلٰمًا ؕ قَالَ سَلٰمٌ فَمَا لَبِثَ اَنۡ جَآءَ بِعِجۡلٍ حَنِیۡذٍ﴿۶۹﴾
۶۹۔اور جب ہمارے فرشتے بشارت لے کر ابراہیم کے پاس پہنچے تو کہنے لگے: سلام، ابراہیم نے (جواباً) کہا: سلام، ابھی دیر نہ گزری تھی کہ ابراہیم ایک بھنا ہوا بچھڑا لے آئے۔
69۔ یہ فرشتے حضرت ابراہیم علیہ السلام کو بشارت دینے اور قوم لوط کو صفحہ ہستی سے مٹانے کے لیے آئے تھے۔ فرشتے بشری شکل میں آئے اور انہوں نے سلام کیا۔ سلام صرف زمینی ادیان کی نہیں بلکہ آسمانی مخلوقات اور اہل بہشت کی بھی ثقافت ہے۔
بھنے ہوئے بچھڑے سے مہمانوں کی تواضع کی۔ اس سے حضرت ابراہیم علیہ السلام کی مہمان نوازی کے ساتھ ساتھ ان کی سطح زندگی کا بھی کچھ اندازہ ہو جاتا ہے۔