کَاَنۡ لَّمۡ یَغۡنَوۡا فِیۡہَا ؕ اَلَاۤ اِنَّ ثَمُوۡدَا۠ کَفَرُوۡا رَبَّہُمۡ ؕ اَلَا بُعۡدًا لِّثَمُوۡدَ ﴿٪۶۸﴾

۶۸۔ گویا وہ ان گھروں میں کبھی بسے ہی نہ تھے، واضح رہے ثمود نے اپنے رب سے کفر کیا آگاہ رہو! ثمود کی قوم کے لیے (رحمت حق سے) دوری ہو۔

67۔ 68 سورہ اعراف آیت 78 میں اس واقعہ کا ذکر ہو چکا ہے،اس فرق کے ساتھ کہ وہاں الرجفۃ زلزلے کا لفظ آیا ہے اور یہاں الصیحۃ ہولناک آواز وارد ہوا ہے۔ ان دونوں میں کوئی منافات نہیں ہے کیونکہ زلزلے کے ساتھ ہولناک گڑگڑاہٹ عموماً ہوا کرتی ہے۔

واضح رہے کہ حضرت صالح علیہ السلام کی اونٹنی کو ایک آدمی نے مارا تھا اور عذاب سب پر اس لیے آیا کہ سب اس بات پر راضی تھے۔ اسلامی تعلیمات میں جرم و نیکی پر راضی ہونا اس میں شریک ہونے کے برابر ہے۔