قَالَ یٰقَوۡمِ اَرَءَیۡتُمۡ اِنۡ کُنۡتُ عَلٰی بَیِّنَۃٍ مِّنۡ رَّبِّیۡ وَ اٰتٰىنِیۡ مِنۡہُ رَحۡمَۃً فَمَنۡ یَّنۡصُرُنِیۡ مِنَ اللّٰہِ اِنۡ عَصَیۡتُہٗ ۟ فَمَا تَزِیۡدُوۡنَنِیۡ غَیۡرَ تَخۡسِیۡرٍ﴿۶۳﴾

۶۳۔ صالح نے کہا: اے میری قوم! مجھے بتاؤ کہ اگر میں اپنے رب کی طرف سے دلیل رکھتا ہوں اور اس نے اپنی رحمت سے مجھے نوازا ہے تو اگر میں اس کی نافرمانی کروں تو اللہ کے مقابلے میں میری حمایت کون کرے گا؟ تم تو میرے گھاٹے میں صرف اضافہ کر سکتے ہو۔

63۔ حضرت صالح علیہ السلام منکرین کے سامنے اپنا مؤقف بیان فرماتے ہیں: معجزہ اور نبوت عطا ہونے کے باوجود اگر میں اللہ کی نمائندگی چھوڑ کر تمہاری بات مان لوں اور غنی مطلق کو چھوڑ کر محتاج بندوں کے دروازوں پر دستک دوں اور رحمت کے خزانے کو چھوڑ کر حاجتمندوں کی خالی جھولیوں کو تکتا رہوں تو ہر آن میرے گھاٹے میں اضافہ ہو گا۔