وَ اِلٰی ثَمُوۡدَ اَخَاہُمۡ صٰلِحًا ۘ قَالَ یٰقَوۡمِ اعۡبُدُوا اللّٰہَ مَا لَکُمۡ مِّنۡ اِلٰہٍ غَیۡرُہٗ ؕ ہُوَ اَنۡشَاَکُمۡ مِّنَ الۡاَرۡضِ وَ اسۡتَعۡمَرَکُمۡ فِیۡہَا فَاسۡتَغۡفِرُوۡہُ ثُمَّ تُوۡبُوۡۤا اِلَیۡہِ ؕ اِنَّ رَبِّیۡ قَرِیۡبٌ مُّجِیۡبٌ ﴿۶۱﴾
۶۱۔اور ثمود کی طرف ان کی برادری کے فرد صالح کو بھیجا، انہوں نے کہا : اے میری قوم! اللہ کی عبادت کرو اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں، اسی نے تمہیں زمین سے پیدا کیا اور اس میں تمہیں آباد کیا لہٰذا تم اسی سے مغفرت طلب کرو پھر اس کے حضور توبہ کرو، بے شک میرا رب بہت قریب ہے، (دعاؤں کا) قبول کرنے والا ہے۔
61۔ تاریخ قوم ثمود کے لیے ملاحظہ ہو: اعراف :73
حضرت صالح علیہ السلام کی دعوت کا مرکزی نکتہ وہی ہے جو تمام انبیاء کا ہے: اے قوم اللہ کی بندگی کرو، بندگی اس ذات کی ہونی چاہیے جس نے تمہیں زندگی دی اور زندہ رہنے کے وسائل بھی دیے۔
اِنَّ رَبِّیۡ قَرِیۡبٌ مُّجِیۡبٌ :اللہ اور تمہارے درمیان کوئی چیز حائل نہیں ہے۔ تم بتوں کو وسیلہ بنائے بغیر براہ راست استغفار کرو۔ میرا رب قریب ہے، دعاؤں کو قبول کرتا ہے۔