قَالُوۡۤا اَجِئۡتَنَا لِتَلۡفِتَنَا عَمَّا وَجَدۡنَا عَلَیۡہِ اٰبَآءَنَا وَ تَکُوۡنَ لَکُمَا الۡکِبۡرِیَآءُ فِی الۡاَرۡضِ ؕ وَ مَا نَحۡنُ لَکُمَا بِمُؤۡمِنِیۡنَ﴿۷۸﴾
۷۸۔ وہ کہنے لگے: کیا تم ہمارے پاس اس لیے آئے ہو کہ ہمیں اس راستے سے پھیر دو جس پر ہم نے اپنے باپ دادا کو پایا ہے اور ملک میں تم دونوں کی بالادستی قائم ہو جائے؟ اور ہم تو تم دونوں کی بات ماننے والے نہیں ہیں۔
78۔ مصری مذہب کے تحت وہ اپنے بادشاہ کو خدا کا اوتار مانتے تھے۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام کی دعوت کا نتیجہ دینی اور سیاسی اعتبار سے یکساں نکلتا تھا۔ کیونکہ حضرت موسیٰ علیہ السلام کی دعوت کا نتیجہ یہ تھا کہ مصری بادشاہت غیر قانونی ہے اور حضرت موسیٰ و ہارون علیہما السلام اللہ کے حقیقی نمائندے ہیں۔ مصری مذہب نے جو مقام فرعون کو دے رکھا تھا، حضرت موسیٰ و ہارون علیہما السلام اللہ کی دعوت سے اس مقام کی نفی ہوتی تھی۔