قَالَ مُوۡسٰۤی اَتَقُوۡلُوۡنَ لِلۡحَقِّ لَمَّا جَآءَکُمۡ ؕ اَسِحۡرٌ ہٰذَا ؕ وَ لَا یُفۡلِحُ السّٰحِرُوۡنَ﴿۷۷﴾
۷۷۔ موسیٰ نے کہا : جب حق تمہارے پاس آیا تو کیا اس کے بارے میں یہ کہتے ہو، کیا یہ جادو ہے؟ جب کہ جادوگر تو کبھی فلاح نہیں پاتے۔
76۔77 حضرت موسیٰ علیہ السلام نے جو معجزات پیش کیے تھے ان کے انکار کے لیے منکرین کے پاس ایک ہی راستہ تھا کہ اسے جادو کا کرشمہ قرار دیں جبکہ حق اور جادو میں کوئی قدر مشترک نہیں ہے۔ کیا جادو کے ذریعے ایک انسان ساز دستور دیا جا سکتا ہے؟ کیا جادو کے ذریعے انسان کو دارین کی سعادت کی رہنمائی کی جا سکتی ہے اور انسان کو اخلاق و روحانیت کی منزل پر فائز کیا جا سکتا ہے؟