ثُمَّ بَعَثۡنَا مِنۡۢ بَعۡدِہِمۡ مُّوۡسٰی وَ ہٰرُوۡنَ اِلٰی فِرۡعَوۡنَ وَ مَلَا۠ئِہٖ بِاٰیٰتِنَا فَاسۡتَکۡبَرُوۡا وَ کَانُوۡا قَوۡمًا مُّجۡرِمِیۡنَ﴿۷۵﴾

۷۵۔ پھر ان کے بعد ہم نے موسیٰ اور ہارون کو اپنی نشانیوں کے ساتھ فرعون اور اس کے درباریوں کی طرف بھیجا تو انہوں نے تکبر کیا اور وہ مجرم لوگ تھے۔

75۔ مراعات یافتہ طبقہ اور درباری جرائم پیشہ لوگ ہر وقت مصلحین کو حقیر سمجھتے اور ان کے مقابلے میں تکبر سے پیش آئے ہیں۔ اسی حالت سے حضرت موسیٰ و ہارون علیہما السلام بھی دو چار تھے۔موسیٰ و ہارون علیہما السلام بے بس، بنی اسرائیل غلامی کے زنجیروں میں جکڑے ہوئے اور فرعون اور اس کے درباری اپنی دولت و اقتدار کے نشے میں بدمست۔ اسی لیے وہ حضرت موسیٰ علیہ السلام کے مقابلے میں بڑے متکبرانہ انداز میں پیش آتے اور کسی قسم کے جرم کے ارتکاب سے باز نہیں آتے تھے۔