وَ لَئِنۡ سَاَلۡتَہُمۡ لَیَقُوۡلُنَّ اِنَّمَا کُنَّا نَخُوۡضُ وَ نَلۡعَبُ ؕ قُلۡ اَ بِاللّٰہِ وَ اٰیٰتِہٖ وَ رَسُوۡلِہٖ کُنۡتُمۡ تَسۡتَہۡزِءُوۡنَ﴿۶۵﴾

۶۵۔ اور اگر آپ ان سے دریافت کریں تو وہ ضرور کہیں گے : ہم تو صرف مشغلہ اور دل لگی کر رہے تھے، کہدیجئے: کیا تم اللہ اور اس کی آیات اور اس کے رسول کا مذاق اڑا رہے تھے۔

65۔ مختلف اور متعدد روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ غزوہ تبوک کے موقع پر منافقین رسول کریم ﷺ کی تضحیک کرتے تھے۔ جب بذریعہ وحی رسول ﷺ کو اطلاع ہو جاتی اور منافقین سے دریافت کیا جاتا تو وہ جو جواب دیتے تھے اس جواب میں بھی اللہ اور اس کی آیات اور رسول اسلام ﷺ کا مذاق اڑاتے تھے۔ یعنی یہ کہنا کہ ہم خوش گپی میں یہ باتیں کہ گئے۔ یہ خود اللہ اور رسول ﷺ کے ساتھ استہزاء ہے۔