قُلۡ لَّنۡ یُّصِیۡبَنَاۤ اِلَّا مَا کَتَبَ اللّٰہُ لَنَا ۚ ہُوَ مَوۡلٰىنَا ۚ وَ عَلَی اللّٰہِ فَلۡیَتَوَکَّلِ الۡمُؤۡمِنُوۡنَ﴿۵۱﴾

۵۱۔کہدیجئے: اللہ نے جو ہمارے لیے مقدر فرمایا ہے اس کے سوا ہمیں کوئی حادثہ ہرگز پیش نہیں آتا وہی ہمارا کارساز ہے اور مومنین کو چاہیے کہ اللہ پر بھروسہ کریں۔

5۔51 ان دو آیتوں میں فتح و شکست اور دکھ سکھ کی حالت میں مومن اور منافق کے نقطۂ نظر اور عملی کیفیت کا موازنہ ہوا ہے۔ وہ یوں کہ منافق کی نگاہ محسوسات تک محدود ہوتی ہے۔ وہ مسلمانوں کے دکھ، شکست و ناکامی پر خوش ہوتا ہے۔خود ان کے ان حالات سے دو چار نہ ہونے کو وہ اپنی حسن تدبیر اور احتیاطی پیش بندی کا نتیجہ قرار دیتا ہے جبکہ مومن کی نگاہ اپنے مولا و سرپرست پر ہوتی ہے۔ وہ وقتی فتح و شکست اور وقتی دکھ سکھ پر بھروسہ نہیں رکھتا بلکہ وہ ان تمام محسوسات سے بالاتر ہو کر اللہ کی حکمت و سرپرستی پر یقین رکھتا ہے۔یوں وہ ہر حال میں راضی بہ رضائے الٰہی رہتا ہے اور ہر حالت کو اپنے لیے عطیہ الٰہی سمجھتا ہے۔