اِلَّا تَنۡصُرُوۡہُ فَقَدۡ نَصَرَہُ اللّٰہُ اِذۡ اَخۡرَجَہُ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا ثَانِیَ اثۡنَیۡنِ اِذۡ ہُمَا فِی الۡغَارِ اِذۡ یَقُوۡلُ لِصَاحِبِہٖ لَا تَحۡزَنۡ اِنَّ اللّٰہَ مَعَنَا ۚ فَاَنۡزَلَ اللّٰہُ سَکِیۡنَتَہٗ عَلَیۡہِ وَ اَیَّدَہٗ بِجُنُوۡدٍ لَّمۡ تَرَوۡہَا وَ جَعَلَ کَلِمَۃَ الَّذِیۡنَ کَفَرُوا السُّفۡلٰی ؕ وَ کَلِمَۃُ اللّٰہِ ہِیَ الۡعُلۡیَا ؕ وَ اللّٰہُ عَزِیۡزٌ حَکِیۡمٌ ﴿۴۰﴾
۴۰۔ اگر تم رسول کی مدد نہ کرو گے تو (جان لو کہ) اللہ نے اس وقت ان کی مدد کی جب کفار نے انہیں نکالا تھا جب وہ دونوں غار میں تھے وہ دو میں کا دوسرا تھا جب وہ اپنے ساتھی سے کہ رہا تھا رنج نہ کر یقینا اللہ ہمارے ساتھ ہے، پھر اللہ نے ان پر اپنا سکون نازل فرمایا اور ایسے لشکروں سے ان کی مدد کی جو تمہیں نظر نہ آتے تھے اور یوں اس نے کافروں کا کلمہ نیچا کر دیا اور اللہ کا کلمہ تو سب سے بالاتر ہے اور اللہ بڑا غالب آنے والا، حکمت والا ہے۔
40۔ رسول کریم ﷺ کی آواز پر لبیک نہ کہنے والوں سے اللہ تہدید آمیز لہجے میں فرما رہا ہے کہ اگر تم نے رسول ﷺ کی مدد نہ کی تو اللہ ان کی مدد کرے گا۔ جس نے اپنے رسول ﷺ کی اس وقت مدد کی جب وہ دو میں کا دوسرا تھا اور کوئی تیسرا آدمی ان کے ساتھ نہ تھا اور حالت بھی یہ تھی کہ وہ اپنے تنہا ساتھی (حضرت ابوبکر) سے فرما رہے تھے: حزن نہ کر، اللہ ہمارے ساتھ ہے۔
سید قطب اس آیت کے ذیل میں لکھتے ہیں: اللہ انہیں تاریخ کی ایک مثال دے رہا ہے جسے وہ خود بھی جانتے ہیں کہ اللہ نے اپنے رسول ﷺ کی ان کے بغیر کیسے مدد کی۔