سَاَصۡرِفُ عَنۡ اٰیٰتِیَ الَّذِیۡنَ یَتَکَبَّرُوۡنَ فِی الۡاَرۡضِ بِغَیۡرِ الۡحَقِّ ؕ وَ اِنۡ یَّرَوۡا کُلَّ اٰیَۃٍ لَّا یُؤۡمِنُوۡا بِہَا ۚ وَ اِنۡ یَّرَوۡا سَبِیۡلَ الرُّشۡدِ لَا یَتَّخِذُوۡہُ سَبِیۡلًا ۚ وَ اِنۡ یَّرَوۡا سَبِیۡلَ الۡغَیِّ یَتَّخِذُوۡہُ سَبِیۡلًا ؕ ذٰلِکَ بِاَنَّہُمۡ کَذَّبُوۡا بِاٰیٰتِنَا وَ کَانُوۡا عَنۡہَا غٰفِلِیۡنَ﴿۱۴۶﴾
۱۴۶۔ میں انہیں اپنی آیات سے دور رکھوں گا جو زمین میں ناحق تکبر کرتے ہیں اور تمام نشانیاں دیکھ کر بھی ان پر ایمان نہیں لاتے اور اگر یہ راہ راست دیکھ بھی لیں تو اس راستے کو اختیار نہیں کرتے اور اگر انحراف کا راستہ دیکھ لیں تو اس راستے کو اپنا لیتے ہیں، اس کی وجہ یہ ہے کہ ان لوگوں نے ہماری نشانیوں کی تکذیب کی اور ان سے غفلت برتتے رہے۔
146۔ یہ سنت الہٰی ہے کہ جو لوگ از روئے عناد اللہ کی نشانیوں کی تکذیب کرتے ہیں، اللہ ان سے ہر قسم کی توفیق سلب فرماتا ہے اور ان کو اپنے حال پر چھوڑ دیتا ہے، جس کے نتیجے میں وہ ہر برے راستے کو اختیار اور ہر نیک راستے سے انحراف کرتے ہیں۔ ترتیب امر اس طرح ہے کہ جو لوگ زمین میں ناحق تکبر کرتے ہیں اللہ ان کی رہنمائی اور ہدایت کا سامان فراہم نہیں کرتا۔ جس کی وجہ سے وہ ایمان نہیں لاتے، راہ راست پر نہیں چلتے، ہر برے راستے پر چلتے ہیں۔ ایسا اس لیے ہوا کہ انہوں نے جان بوجھ کر از روئے عناد اللہ کی آیتوں کی تکذیب کی۔