وَ مِنَ الۡاِبِلِ اثۡنَیۡنِ وَ مِنَ الۡبَقَرِ اثۡنَیۡنِ ؕ قُلۡ ءٰٓالذَّکَرَیۡنِ حَرَّمَ اَمِ الۡاُنۡثَیَیۡنِ اَمَّا اشۡتَمَلَتۡ عَلَیۡہِ اَرۡحَامُ الۡاُنۡثَیَیۡنِ ؕ اَمۡ کُنۡتُمۡ شُہَدَآءَ اِذۡ وَصّٰکُمُ اللّٰہُ بِہٰذَا ۚ فَمَنۡ اَظۡلَمُ مِمَّنِ افۡتَرٰی عَلَی اللّٰہِ کَذِبًا لِّیُضِلَّ النَّاسَ بِغَیۡرِ عِلۡمٍ ؕ اِنَّ اللّٰہَ لَا یَہۡدِی الۡقَوۡمَ الظّٰلِمِیۡنَ﴿۱۴۴﴾٪

۱۴۴۔ اور دو اونٹوں میں سے اور دو گایوں میں سے، (یہ بھی) پوچھ لیں کہ کیا اس نے دونوں نر حرام کیے ہیں یا دونوں مادائیں؟ یا وہ (بچے) جو دونوں ماداؤں کے پیٹ میں ہیں؟کیا تم اس وقت موجود تھے جب اللہ تمہیں یہ حکم دے رہا تھا؟ پس اس سے بڑھ کر ظالم کون ہو سکتا ہے جو اللہ پر جھوٹ بہتان باندھے تاکہ لوگوں کو بغیر کسی علم کے گمراہ کرے؟ بتحقیق اللہ ظالموں کو ہدایت نہیں کرتا۔

143۔144۔ چار جانوروں کا ذکر ہے : بھیڑ، بکری، اونٹ اور گائے۔ چار نر اور چار مادہ کی مجموعی تعداد آٹھ ہو گئی۔ یہاں جاہلی خرافات کی نامعقولیت بیان ہو رہی ہے کہ ایک ہی جانور کا نر حلال ہو اور مادہ حرام یا جانور خود تو حلال ہو مگر اس کے پیٹ میں موجود بچہ حرام ہو۔ کس قدر نامعقول ہے۔